اشاعتیں

2020 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

اُردُو کے 25 نام ور لکھاریوں کے القابات Title Names of 25 most important Urdu Authors and poets

https://youtu.be/mWhZqWJlFDA اُردُو کے کچھ الفاظ الٹا کرکے پڑھنے سے معنی ہی بدل جاتے ہیں،بالکل نئے روپ میں سامنے آتے ہیں. جو کافی حیران کن تاثر دیتے ہیں. کیوں؟  یقین نہیں آتا!  تو دیکھیں اس ویڈیو میں ایسے ہی الفاظ اکٹھے کیے ہیں.خاص طور پر آخر میں دو ایسے لفظ بھی بتا دیے ہیں کہ اُلٹا پڑھ لیں یا سیدھا مطلب نہیں بدلتا  حتٰی کہ آواز بھی نہیں بدلتی.  کیا آپ جانتے ہیں وہ کون سے لفظ ہیں؟  جاننا چاہتے ہیں تو پوری ویڈیو دیکھیں اور کمنٹس میں اپنی رائے ضرور دینا. شکریہ ❤ https://youtu.be/eMeLuwYEMTI

Amazing Facts in Urdu words اُردُو الفاظ کی خُوش نُما حقیقت

https://youtu.be/eMeLuwYEMTI اُردُو کے کچھ الفاظ الٹا کرکے پڑھنے سے معنی ہی بدل جاتے ہیں،بالکل نئے روپ میں سامنے آتے ہیں. جو کافی حیران کن تاثر دیتے ہیں. کیوں؟  یقین نہیں آتا!  تو دیکھیں اس ویڈیو میں ایسے ہی الفاظ اکٹھے کیے ہیں. خاص طور پر آخر میں دو ایسے لفظ بھی بتا دیے ہیں کہ اُلٹا پڑھ لیں یا سیدھا مطلب نہیں بدلتا  حتٰی کہ آواز بھی نہیں بدلتی .  کیا آپ جانتے ہیں وہ کون سے لفظ ہیں؟  جاننا چاہتے ہیں تو پوری ویڈیو دیکھیں اور کمنٹس میں اپنی رائے ضرور دینا. شکریہ ❤ https://youtu.be/eMeLuwYEMTI

اُردُو حروفِ تہجّی کی لکھائی کے اصولUrdu Harof e Tahjji ky Asol

تصویر
اُردُو حروف تَہجّی کی لکھائی کے اصول اُردُو میں عام طورپر ایک لکیر پر تحریر لکھی جاتی ہے۔ لکیر پر لکھائی کے حوالے سے ہم اُردُو حروف کو   تین اقسام  میں تقسیم کر سکتے ہیں۔ 1۔   لکیر سے اوپر لکھے جانے والے حروف 2۔ لکیر کے ساتھ لکھے جانے والے حروف 3۔ لکیر سے اوپر اور نیچے لکھے جانے حروف 1 ۔   لکیر سے اوپر لکھے جانے والے حروف الف ۔       ا،   آ،   د،   ڈ،   ر، ڑ،   ز،   ژ ،   ط ،   ظ ،     و ،   ہ ، ء ب ۔         بھاری آواز والے حروف، دو چشمی " ھ" والے حروف بھ، پھ، تھ، ٹھ، جھ، چھ، دھ،ڈھ، رھ، ڑھ، کھ، گھ، لھ، مھ، نھ، وھ، ج۔           تمام چھوٹے حروف : وہ     حروف جو الفاظ بنانے  میں استعمال ہوتے ہیں لیکن کسی لفظ کے آخر میں نہیں آتے 2۔ لکیر کے ساتھ لکھے جانے والے حروف یعنی لیٹے ہوئے حروف ب،پ،ت،ٹ،ث،ف،ک،گ،ے   3۔ لکیر سے اوپر اور نیچے لکھے جانے حروف (تمام گھیرے وال...

اُردُو غزل پر طائرانہ نظر Urdu Gazal par Tayrana nazar

تصویر
اُردُوغزل کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کا سب سے بڑا نمائندہ جس نے اس کو باقاعدہ رواج دیا ،وہ   ولی دکنی تھا۔   لیکن ولی سے غزل کاآغاز نہیں ہوتا اس سے پہلے ہمیں دکن کے بہت سے شعراءکے ہاں" مقامی اثرات کی حامل غزل ملتی ہے۔ مثلاً قلی قطب شاہ نصرتی، غواصی، ملا وجہی لیکن ولی نے پہلی بار غزل میں تہذیبی قدروں کو سمویا۔ اس کے بعد ہمارے سامنے ایہام گو شعرا آتے ہیں۔ جنہوں نے   فن اور فکر کے حوالے سے غزل کو تہذیب و روایات سے قریب کیا۔ ایہام گوئی   کی تحریک کے بعد اصلاح      زبان اور فکر کی تحریک شروع ہوئی جو مظہر جان جاناں نے شروع کی انہوں نے غزل میں فارسیت کو رواج دیا۔ لیکن وہ" مقامی رنگ " کو مکمل طور پر   غزل سے نکال نہیں سکے۔ لہٰذا اس کے بعدمیر تقی میر او ر سودا کا دور ہمارے سامنے آتا ہے اس میں ہمیں نئی تہذیب اور اسلوب کا سراغ ملتا ہے۔ اس میں ہمیں وہ کلچر نظر آتا ہے جو    ہندایرانی کلچر ہے۔ وہ اسلوب ہے جس میں فارسی کا غلبہ تو ہے لیکن اندرونی طور پر ہندی ڈکشن کے اثرات ہیں۔ میر اورسودا کا دور غزل کے عہد زریں کا دور ہے۔ جس میں مکمل طور پر ...

*** اُردُو نثر اور اس کی اقسام ***Urdu Nasar aur es ke aqsam

تصویر
نثر: اُردُو نثر کے آغاز کے بارے میں مختلف ادیبو ں کے مختلف نظریات ملتے ہیں ۔ عظیم الحق جنیدی نے ’’خیابانِ ادب‘‘میں لکھا ہے کہ ٖ"اُردُوکی سب سے پہلی نثر کی تصنیف خواجہ سید اشرف جہاں گیر سمنانی کا رسالہ’’تصوف واخلاق‘‘ ہے جو ٨٠٢١ئ میں لکھا گیا۔ ڈاکٹر شعیب انصاری، خالد انصاری نے اپنی کتاب ’’روحِ ادب‘‘ میں لکھا ہے کہ متفرق ملفوظات سے قطعِ نظر دکن کا اوّلین نثر نگار عین الدین گنج العلم کو قرار دیاگیا ہے۔ان سے چند رسالے بھی منسوب کیے گئے ہیں لیکن اوّلین نثر نگار کی حیثیت سے عین الدین گنج العلم کا مقام مشتبہ اور ان کے رسالوں کا وجود ناپید ہے۔ چودھویں صدی سے سولھویں صدی تک دکن میں صوفیائے کرام کی اخلاق وتصوف پر اردو نثر میں جو تصانیف بتائی گئی ہیں ان میں خواجہ بندہ نواز گیسو دراز کی مشہور کتاب ’’معراج العاشقین‘‘ جو پندرہویں صدی کے وسط میں لکھی گئی، قابلِ ذکر ہے۔ حکیم شمس الدین قادری نے دکن کے ایک بزرگ میرا جی شمس العشاق کے دورسالے ’’جلترنگ‘‘ اور ’’گل باس‘‘ کودیکھنے کا دعویٰ کیا ہے۔ حامد حسن قادری نے لکھا ہے کہ نثری تصانیف میں شرح ’’مرغوب القلوب‘‘ ’’جلترنگ‘‘ اور ’’ گل باس‘‘قلمی موجود ہی...

اُردُو لکھنے میں کی جانے والی عام غلطیاں Urdu Lekhnay main ke jany wali Aam Ghaltian

تصویر
پہلی اُردُو کے مرکب الفاظ الگ الگ کر کے لکھنا چاہیئے، کیوں کہ عام طور پر کوئی بھی لفظ لکھتے ہوئے ہر لفط کے بعد ایک وقفہ (اسپیس) چھوڑا جاتا ہے، اس لیے یہ خود بخود الگ الگ ہوجاتے ہیں۔ دراصل تحریری اُردُو طویل عرصے تک ’کاتبوں‘ کے سپرد رہی، جو جگہ بچانے کی خاطر اور کچھ اپنی بے علمی کے سبب بہت سے لفظ ملا ملا کر لکھتے رہے۔ جس کی انتہائی شکل ہم ’آجشبکو‘ کی صورت میں دیکھ سکتے ہیں۔ بہت سے ماہرِ لسانیات کی کوششوں سے اب الفاظ الگ الگ کر کے لکھے تو جانے لگے ہیں، لیکن اب بھی بہت سے لوگ انہیں بدستور جوڑ کر لکھ رہے ہیں۔ بات یہ ہے کہ جب یہ اردو کے الگ الگ الفاظ ہیں، تو مرکب الفاظ کی صورت میں جب انہیں ملا کر لکھا جاتا ہے، تو نہ صرف پڑھنا دشوار ہوتا ہے، بلکہ ان کی ’شکل‘ بھی بگڑ جاتی ہے۔ مندرجہ ذیل میں ان الفاظ کی 12 اقسام یا ’طرز‘ الگ الگ کر کے بتائی جا رہی ہیں، جو دو الگ الگ الفاظ ہیں یا ان کی صوتیات کو سامنے رکھتے ہوئے انہیں الگ الگ کرکے لکھنا ضروری ہے۔ *جب کہ، چوں کہ، چناں چہ، کیوں کہ، حالاں کہ *کے لیے، اس لیے، اس کو، آپ کو، آپ کی، ان کو، ان کی *طاقت وَر، دانش وَر، نام وَر *کام یاب، کم یاب، فتح یاب،...

اُردُو کی ابتدا کے متعلق نظریات Urdu ke Abtada ky Matalaq Nazriaat

تصویر
💐🌸💐🌸💐🌸💐🌸💐🌸💐🌸💐🌸 💐🌸💐🌸💐🌸💐🌸💐🌸💐🌸💐🌸 💐🌸💐🌸💐🌸💐🌸💐🌸💐🌸💐🌸 اُردُو کی ابتدا و آغاز کے بارے میں کئی مختلف و متضاد نظریات ملتے ہیں یہ آپس میں اس حد تک متضاد ہیں کہ ایک انسان چکرا کر رہ جاتا ہے۔ ان مشہور نظریات میں ایک بات مشترک ہے کہ ان میں اُردُو کی ابتدا کی بنیاد برصغیر پاک و ہند میں مسلمان فاتحین کی آمد پر رکھی گئی ہے۔ اور بنیادی استدلال یہ ہے کہ اُردُو زبان کا آغاز مسلمان فاتحین کی ہند میں آمد اور مقامی لوگوں سے میل جول اور مقامی زبان پر اثرات و تاثر سے ہوا۔ اور ایک نئی زبان معرض وجود میں آئی جو بعد میں اُردُو کہلائی۔ کچھ ماہرین لسانیات نے اُردُو کی ابتدا کا سراغ قدیم آریائوں کے زمانے میں لگانے کی کوشش کی ہے۔ بہر طور اُردُو زبان کی ابتدا کے بارے میں کوئی حتمی بات کہنا ذرا مشکل ہے۔ اُردُو زبان کے محققین اگرچہ اس بات پر متفق ہیں کہ اُردُو کی ابتدا مسلمانوں کی آمد کے بعد ہوئی لیکن مقام اور نوعیت کے تعین اور نتائج کے استخراج میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ اس انداز سے اگر اُردُو کے متعلق نظریات کو دیکھا جائے تو وہ نمایاں طور پر چار مختلف نظریات کی شکل میں ہمارے ...