اُردُو حروفِ ابجد

اُردُو زبان میں چھتیس  حروف ِ ابجد اور سینتالیس آوازیں ہیں۔ جن میں سے بیشترعربی سے لیے گئے ہیں اور دیگر انہی کی مختلف شکلیں ہیں۔ کچھ حروف کئی طریقوں سے استعمال ہوتے ہیں اور کچھ مخلوط حروف بھی استعمال ہوتے ہیں جو دو حروف سے مل کر بنتے ہیں۔ بعض لوگ"ء" کو الگ حرف نہیں مانتے مگر پرانی اُردُو کتب اور لُغات میں اسے الگ حرف کے طور پر لکھا جاتا ہے۔ مختلف الفاظ میں یہ الگ حرف کے طور پر ہی استعمال ہوتا ہے مثلاً "دائرہ"۔ یہ بات مدِنظر رکھنا ضروری ہے کہ اُردُو تختی اور اُردُو حروف دو مختلف چیزیں ہیں کیونکہ اُردُوتختی میں اُردُو  حروف ِ ابجد  کی کئی اشکال ہو سکتی ہیں جن کو الگ حرف کا درجہ نہیں دیا جا سکتا بلکہ وہ ایک ہی حرف کی مختلف شکلیں ہیں۔ مثلاً نون غنہ، نون کی شکل ہے اور "ھ" اور "ہ" ایک ہی حرف کی مختلف اشکال ہیں۔ ایک اور مثال الف ممدودہ (آ) اور الف مقصورہ (ا) کی ہے جو اُردُو تختی میں الگ ہیں مگر اُردُو کا ایک ہی حرف شمار ہوتے ہیں۔


اسی طرح حرف ‘‘ ة ’’ کو عموماً اُردُو ابجد کا حصّہ نہیں مانا جاتا، تاہم کئی الفاظ و اِصطلاحات میں اِس کا اِستعمال ضرور ہے۔جس کی ایک مثال مرکب لفظ دائرةالمعارف ہے۔اور شاید اِسی اِستعمال کی وجہ سےمقتدرۂ قومی زبان نے اُردُو حروفِ تہجی میں اِس کو شامل کیا ہے۔ اِس کے ساتھ ساتھ کئی مزید حروف کو بھی شاملِ ابجد کیا گیا ہے جس سے اُردو  حروف ِ ابجد  کی تعداد 58 ہوجاتی ہے۔ لیکن بعض کے مطابق " ة " کے بدلے "ت" ہی لکھنا مناسب ہے۔ مثلاً: توبۃ النصوح کی جگہ توبت النصوح، قرة العین حیدر کی جگہ قرت العین حیدر ۔


فلکی حروف:   وہ حروف جو ہمیشہ سطر کے اوپر رہتے ہیں۔


فرشی حروف: ایسے حروف سطر  پر لکھے جاتے ہیں۔


اصلی حروف: ان کے جسم کچھ بڑے اور لٹکے ہوئے ہوتے ہیں انہیں موٹے پیٹ والے حروف بھی کہتے ہیں۔سارے حروف سطرکے اوپر سے شروع ہوتے ہیں، موٹے پیٹ ہمیشہ سطرکے نیچےاور  آخری سرا دوبارہ اوپر لے جایا جاتا ہے۔


شمسی اور قمری حروف


 عربی قاعدے کے مطابق عربی سے اُردُو میں آنے وال حروف کو دو اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے ۔
    1۔  شمسی حروف                                   2۔ قمری  حروف

1۔ حروف شمسی: عربی  کےوہ حروف جن سے شروع ہونے  والے الفاظ کے شروع میں "ال" لگایا جائے تو "ل" کی آواز نہیں نکالی جاتی۔ جیسے” ال +شمس“ کو "اش شمس " پڑھا جائے گا۔

حروف شمسی یہ ہیں؛  ت، ث، د، ذ، ر، ز، س، ش، ص، ض، ط ،ظ، ل، اور ن۔

2۔ حروف قمری: عربی  کےوہ حروف جن سے شروع ہونے  والے الفاظ کے شروع میں "ال" لگایا جائے تو "ل" کی آواز بولی جاتی ہے۔جیسے ”ال+ قمر “کو القمر پڑھا جائے گا۔

حروف قمری یہ ہیں؛ب، ج، ح، خ، ع، غ، ف، ق، ک، م، و ، ہ اور ی۔


منقوط حروف اور غیر منقوط حروف


نقاط:  کچھ حروف پر ایک بندی لگائی جاتی ہے، اسے نقطہ بولتے ہیں۔

مثلاً ب، ت، ج، چ، ظ ، ش، ن وغیرہ

حروف منقوط: وہ حروف جن پر نقطہ ہو ، حروف منقوط کہلاتے ہیں۔

جیسے  ب، ت، پ ،ث،  ج ، چ، خ، ذ، ز،ژ،  ش ض، ظ ، غ ، ف ، ق، ن۔

حروف غیر منقوط: وہ حروف جن پر نقطہ نہ  ہو ، حروف غیر منقوط کہلاتے ہیں۔

جیسےا، ح، د ، ر ، س، ص، ط، ع، ک، گ، ل، م، و ، ہ ، ی ۔

(ی پہلی اور درمیانی صورت میں منقوط ہو جاتی ہے)

مدۤ : یہ علامت  جس حرف(الف) پر آتی ہےاسے لمبا کر کے پڑھا جاتا ہے۔

جیسےآم، آب، آج۔ وغیرہ

الف ممدوہ : جس  الف کو کھینچ کر پڑھا جائے اور اس پر علامت مد"ۤ" موجود ہو۔جیسے آج، آرام، آب، آپ، آہستہ۔ وغیرہ

الف مقصورہ: وہ الف جو کھینچ کر نہ پڑھی جائے۔ اب، ادب، اردو،  انسان۔ وغیرہ            

واؤ معروف: وہ ”و“ جسے خوب کھل کر پڑھا جائے۔ 

جیسے دُور، حضور، نور، قصور۔ وغیرہ

واؤ مجہول: وہ ”و“  جسے خوب کھل کر نہ پڑھا جائے۔

جیسے زور، چور، مور، شور ۔وغیرہ

واؤ معدولہ: وہ ”و“جو لکھی جائے پر پڑھنے میں نہ آئے۔

جیسےخوش، خود، خواہش، خواب۔ وغیرہ

ہائے مختفی: وہ "ہ" جو کھل کر نہ پڑھی جائے۔

جیسے  رستہ، مستانہ، پیالہ، خستہ، فرشتہ۔ وغیرہ

ہائے ملفوظی: وہ "ہ" جو کھل کر پڑھی جائے۔

جیسے گواہ، راہ، بیاہ، گناہ۔ وغیرہ

یائے معروف: وہ "ی" جو کھل کر پڑھی جائے۔

 جیسے عزیز، شریف، مریض، امیر، شریک۔ وغیرہ

یائے مجہول: وہ "ی" جو کھل کر نہ پڑھی جائے۔

جیسے فریب، سیب، دیر، بھید، نیک۔ وغیرہ

جاری ہے۔۔۔

تبصرے

  1. نفسی نفسی کے اس دور میں ابھی کچھ اہلِ علم باقی ہیں۔اور تعلم کو فریضہ بھی سمجھتے ہیں۔اردو زباں جس قدر تیزی سے آنکھ اوجھل ہورہی ہے اور ہمیں اس کا احساس بھی نہیں ہے۔آپ جیسے لوگوں کا دم غنیمت ہے۔ اللہ آپ کو ہمت دے آمین

    جواب دیںحذف کریں
  2. اچھی کوشش ہے۔
    آپ ہمیں ہماری ای میل پر اور بھیج دیں

    جواب دیںحذف کریں
  3. بہت عمدہ کاوش ہے۔ براہ کرم جاری رکھیں

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

اُردُو کے شرارتی حروف...

مراۃ العروس کا تنقیدی و فکری جائزہ۔۔

اُردُو لکھنے میں کی جانے والی عام غلطیاں Urdu Lekhnay main ke jany wali Aam Ghaltian