اُردُو املا کے اہم اصول"ت" 4 - Urdu Imla kay Aham Asol
7۔ مرکب الفاظ میں "ص" اور "ض" کے بعد دندانہ ڈالنا ضروری ہے۔
جیسے قصہ،حصہ،صباء ، اصول، صحت، فضل، صبح، مرصع، فریضہ، فضیلت،غضب، ضیاء وغیرہ۔
8۔ کسی مرکب لفظ کے اندر نون غنہ ہو تو اس (ن) پر الٹا جزم لگانا چاہیے، اگر ان کا صحیح تلفظ خواص وعام کی زبان پر ہو تو الٹا جزم لگانا ضروری نہیں
جیسے اونٹ، بھنور،جنگ، رنگ، سینگ،کنواں، پھونک،چھانٹ،بانٹ ڈھونڈنا، کھینچنا،کھانسنا وغیرہ۔
اگر نون غنہ لفظ کے آخر میں ہو تو اس میں نقطہ نہیں ڈالا جائے گا
جیسے کہاں، وہاں،یہاں،کہیں، وہیں، یہیں وغیرہ
9۔عربی کے کو جو الفاظ لام "ل" سے شروع ہوں اور ان سے پہلے "ال" ہو تو دو "لام" لکھے جائیں گے۔ جیسے اصل لفظ لطیف کے ساتھ عبد ملانے کے لیے " ال" لگانا ضروری ہے اس لیے املا ہو گی "عبداللطیف"، اسی طرح اگر اصل لفظ لغات کے ساتھ فیروز لگانا ہو تو اس کی املا ہو گی "فیروزاللغات" وہذالقیاس
10۔ عربی کے بہت سے الفاظ کے آخر میں ہمزہ(ء) ہوتا ہے۔
جیسے ابتداء، اخفاء،فقراء،شعراء علماء، انبیاء، بناء، ضیاء، حکماء وغیرہ
ایسے الفاظ کو اُردُو میں لکھتے وقت ان کے آخر میں ہمزہ ڈالنا ضروری نہیں۔البتہ اگر یہ مضاف ہوں تو ان کےآخر میں یائے مجہول لکھ کر اس کے اوپر ہمزہ ڈالا جائے گا اور ان کی شکل ایسے ہو گی۔
ابتدائے عشق، اخفائے راز، املائے صحیح، فقرائے اسلام، شعرائے لاہور، علمائے کراچی،
انبیائےبنی اسرائیل، بنائے مسجد، ضیائے حرم، حکمائے حاذق وغیرہ
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں