اُردُوالفاظ کے املا میں " ہا (ہ) " کا روّیہ 3 - Urdu Imla kay Aham Asol

اُردُوالفاظ کے  املا کے اہم اصول  (پ)






ہا   (ہ) اُردُو حروف تہجی کا چونتیسواں (34) حرف ہے۔


 اس کی تین اقسام ہیں۔


1. ہائے ملفوظ


2. ہائے مخلوط


3. ہائے مختفی


ہائے ملفوظ (  ہ      )


اسے " ہائے کہنی دارہ "  بھی کہا جا سکتا ہے۔یہ حرف سالم ہے،الفاظ کے تَلَفُّظ میں اپنی الگ آواز رکھتا ہے۔

مثلاً                   یہاں، وہاں، گہر ،پہر، ہاتھ، کہا، رہا،  وغیرہ

ہائے مخلوط یا دو چشمی  ہا  ( ھ   )


  یہ حروفِ تہجی کے بعض حروف سے مختلف برتاؤ کرتی ہے اور دوسرے حروف تہجی کے ساتھ مل کر یہ مرکّب حروفِ تہجی تشکیل دیتی ہے۔جو اصل حرف کی آواز میں بھاری پن پیدا کرتی ہے۔

مثلاً               بھائی، پھول، پھر، تھالی، ٹھوکر، دھوبی، ادھر، کدھر، دھول ، دھوکا، ڈھول وغیرہ

دو چشمی (ھ) کا رشتہ بالعموم ان حروف سے ہوتا ہے۔


ب بھ پ پھ ت تھ ٹ ٹھ
د دھ ڈ ڈھ ڑ ڑھ ک کھ
گ گھ ل لھ م مھ ن نھ
اگر ہائے ملفوظ کے الفاظ میں ہائے مخلوط کا املا کر دیا جائے تو معنویت تبدیل ہو سکتی ہے۔

ہائے ملفوظ   ہائے مخلوط
پہل            پھل
گہر       گھر
بہائی    بھائی
  کہا            کھا
پہر           پھر

آپ نے دیکھا کس طرح ہائے ملفوظ (کہنی دارہ) کی جگہ ہائے مخلوط (ھ) لکھنے سے مختف المعنی لفظ بن جاتا ہے،اسی پر دوسرے لفظ کا قیاس کیا جا سکتا ہے۔ لہذا ہائے ملفوظ والے الفاظ کو ہائے مخلوط سے ہرگز نہیں لکھنا  چاہیے۔ مثلاً  پہل کو پھل ،  چہرہ کو چھرہ، بہن کو بھن لکھنےسے نہایت مضحکہ خیز صورت بنے گی۔

5.مذکورہ قاعدے کےپیش ِ نظر مندرجہ ذیل الفاظ کو ہمیشہ دو چشمی (ھ) سے لکھنا چاہیے۔


دُلھن،دولھا،  چولھا،ادھر، کدھر، ننھا،  دھوکا،  کڑھائی،  ڈاڑھی ،چودھری، کولھو،    گھاٹی،  گھاٹ،    پھول،  تھالی،      تھال،   ٹھوکر،جھولی،کمھار، چھلنی، کھان۔۔۔۔۔

ذیل کے الفاظ کو ہمیشہ ہائے ملفوظ ( ہ ) سے لکھنا چاہیے۔

کہیں، نہیں، یہیں، یہی، وہی، انہی، یہ، وہ، یہاں،     کہاں، وہاں، جہاں، پہل، پہلا، پہلے،چہرہ، بہار،ٹہنی،   دوپہر،سہ پہر،پہننا ، پہنانا، پہچان، پہچاننا

اصولاً   تمہارا ، تمہاری،تمہارے، انہیں ، انہوں،جنہیں، جنہوں کو بھی دو چشمی ھ سے لکھنا چاہیے یعنی تمھارا، تمھاری،تمھارے، تمھیں، انھیں،انھوں، جنھیں، جنھوں۔لیکن ان الفاظ کو ہائے ملفوظ سے لکھنے کا چلن عام ہو گیا ہے اس لیے اس طرزِ املا کو غلط العام سمجھنا چاہیے۔


6. ہندی الفاظ کے آخر میں ہائے مختفی نہیں ہوتی اس لیے ان کو اُردُو میں لکھتے وقت آخر میں الف لکھنا چاہیے۔


دھوکہ        دھوکا
پیسہ              پیسا
دھیلہ     دھیلا
مہینہ               مہینا   
 کلیجہ           کلیجا
باڑہ          باڑا
کرتہ             کرتا
پہیہ                 پہیا

(یہ الگ بات ہے کہ اکثر اہلِ قلم ان کو پہلی صورت میں ہی لکھتے ہیں اس لیے غلط العام سمجھ کر اس طرز املا کو قبول کرنا پڑتا ہے۔بہرحال " ترجیح " دوسری صورت ہی کو حاصل رہے گی۔اُردُو سے سچی محبت تقاضا کرتی ہے کہ اس کو رواج دینے کی مقدور بھر سعی کرتے رہنا چاہیے۔)

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

اُردُو کے شرارتی حروف...

مراۃ العروس کا تنقیدی و فکری جائزہ۔۔

اُردُو لکھنے میں کی جانے والی عام غلطیاں Urdu Lekhnay main ke jany wali Aam Ghaltian